Why Dollar price increased in Pakistan | its affects

ڈالر کی قیمت کیوں بڑھتی ہے؟ اور ملکی ترقی کاراز ؟؟؟ ایک بھائی نے سوال پوچھا کہ ہم سٹیٹ بینک سے پیسے چھاپ کر ان پیسوں سے ڈالر خرید سکتے ہیں لہذا اس سے ڈالر زیادہ ہوجایئں گے ہمارے پاس اور ڈالر کی قیمت آسانی سے کم ہوجائے گی؟ جواب : میرے بھائی ایسا نہیں ہوتا- ڈالر کی قیمت کم یا زیادہ ہونے کا انحصار کن باتوں پر ہوتا ہے اس کا جواب سمجھنے کے لیئے صرف چند گزارشات : سب سے پہلے یہ ذہن میں رکھیئے گا روپے سٹیٹ بینک سے ہم منہ اٹھا کر نہیں چھاپ سکتے- بلکہ روپے چھاپنے کے لیئے حکومت سٹیٹ بینک کو اتنی مالیت کا سونا یا فارن ریسزرو گروی رکھواتی ہے اور سٹیٹ بینک اس سونا کو اپنے پاس رکھتی ہے اور نئے نوٹ جاری کرتی ہے- کیونکہ کاغذ کے نوٹ کی کوئی ویلیو نہیں بلکہ اس کی حیثیت صرف ایک رسید کی ہے جو کہ سٹیٹ بینک نے سونا جمع کروانے کی آپکی حکومت کو دی- اور پچھلے 5 سالوں میں جو روپے چھاپے گئے ان کے لیے سونا جمع نہیں کروایا گیا بلکہ ادھار پر نوٹ چھپوائے گئے لہذا خسارہ پورا کرنے کے لیئے ہمیں آئی ایم ایف سے مہنگی شرائط پر قرضہ لینا پڑتاہے- اور یوں روپے کی ویلیو کم ہوتی گئی ہے- اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ ڈالر کی قیمت کم یا زیادہ کیسے ہوتی ہے تو یاد رکھیئے کامرس کے سٹوڈنٹ جانتے ہیں کہ ڈالر کی قیمت کا انحصار 3 چیزوں پر ہوتا ہے- (1)- بر آمدات اور درآمدات میں فرق (2)-بیرون ملک پاکستانیوں کا بھیجا گیا روپیہ جو کہ ڈالر کی شکل میں ہوتا ہے (3)-بیرونی انویسٹمینٹ کی شکل میں- اس کے علاوہ 2 طریقے اور بھی ہیں لیکن وہ 2 طریقے کوئی اچھے نہیں سمجھے جاتے- 1۔ قرضہ لیکر 2۔ بیرونی امداد کی مدد سے-اب ان سب پوایئنٹس کو ہم ڈسکس کرتے ہیں (1)- برآمدات اور درآمدات میں فرق- بر آمدات اور درآمدات میں فرق اگر پلس میں ہوگا مطلب برآمدات درآمدات سے زیادہ ہونگی تو یقینا آپکے ملک کا زرمبادلہ بڑھے گا اور یوں ڈالر آپکے ملک میں آئے گا- کیونکہ ٹریڈ زیادہ تر ڈالرز میں ہوتی ہے لہذا آپکے ملک میں ڈالر آئے گا اور یوں جتنی زیادہ برآمدات ہوگی اتنا ہی ڈالر کی قیمت میں کمی ہوگی اور ڈالر سستا ہوگا- لیکن اگر برآمدات اور درآمدات کا فرق مائنس میں ہوگا یعنی برآمدات درآمدات سے کم ہونگی- تو ڈالر ملک میں کم آئے گا کیونکہ جو ڈالر آئے گا وہ درآمدات کی پیمینٹ کے لیئے دوسرے ملکوں کو دے دیا جائے گا اور یوں ملک مین ڈالر کی قلت پیدا ہوجائے گی- اور ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوگا- اور ہماری حکومت صرف روڈ بنانے میں مصروف تھی ، برآمدات پر توجہ نہ دے سکی اور صنعت لانے کی بجائے اشیاء لانے پر توجہ مرکوز رہتی ہے۔ (2)-بیرون ملک پاکستانیوں کا بھیجا ہوا پیسہ بیرون ملک پاکستانی جو کہ روزگار کے سلسلے میں باہر کے ممالک کام کرتے ہیں وہ اپنے گھروں کو پیسہ عام طور پر ریال، یورو، پاؤنڈز اور ڈالر کی شکل میں بھیجتے ہیں- لہذا جتنے وہ پیسے زیادہ گھرڈالر کی شکل میں بھیجیں گے اتنی ڈالر کی وافر مقدار میں زیادتی ملک میں ہوگی اور ڈالر کی قیمت کم ہوگی-لیکن یہ صرف ایک خاص حد تک ہوگی اس میں آپ اضافہ نہیں کرسکتے- (3)- بیرونی انویسٹمینٹ اگر آپکے ملک کی حکومت کی ریپوٹیشن دنیا میں اچھی ہو تو دوسرے ممالک زیاد تعداد میں آپکے ملک میں انیوسٹمینٹ کرتے ہیں- لیکن آگر آپکی حکوت کی ریپو ایک چور اور منی لانڈر اور مسٹر 10 پرسنٹ کی ہو تو آپ کے ملک میں کوئی بھی انویسٹمینٹ نہیں کرنے کو تیار ہوگا-اور چونکہ یہ انویسٹمینٹ ڈالر کی شکل میں ہوتی ہے لہذا آپکے ملک میں ڈالر نہیں آئے گا- اور یوں ڈالر کی قلت ہوجایئگی اور ڈالر کی قیمت مہنگی ہوجائے گی- ہمارے ملک میں پچھلے 5 سال میں برآمدات 50 سے 60٪ فیصد کم ہوکر صرف 20 ملین کی رہ گئی- لہذا درآمدات زیادہ ہوگئی اور ہم خسارے میں جانے لگے- برآمدات ان چیزوں کو کہتے جو ہم اپنے ملک میں بنا کر دوسرے ممالک کو بیچتے ہیں اور درآمدات وہ چیزیں ہیں جو ہم دوسرے ممالک سے خریدتے ہیں- جب مہاتیر محمد اسلام آباد کے دورہ پرتھے جب ان سے صنعتی ترقی کا راز پوچھا گیا اور پوچھا گیا کہ پاکستان کےلئے کیا تجاویز دیتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ پاکستان 2 قدم لےلے 10 سال بعد ترقی یافتہ ممالک میں آجائے گا۔ 1۔ انجینئرنگ کی تعلیم کو فری کردے پہلے 5 سال کیلئے۔ 2۔ سمال انڈسٹریز کےلئے چھوٹے قرضوں کا اجرا کرے اگلے 5 سال۔۔ ہم نے اس کا الٹ کیا کہ تعلیم کو مہنگا کردیا، اور صنعت کی بجائے درآمدات کےلئے یعنی یلو کیب ٹیکسی وغیرہ کےلئے قرضے جاری کئے، تاکہ درآمدات کو اور خسارے کومزید بڑھایا جائے۔ چاہئے تو یہ تھا کہ یلو کیب کی صنعت پاکستان میں لائی جاتی ۔ کاش ،اورنج لائن منصوبہ کی بجائے ڈیم بنائے جاتے۔ اور صنعتیں پاکستان میں لائی جائیں ، تاکہ پرزه جات پاکستان میں بنیں اور درآمدات کم ہوں اور برآمدات میں اضافہ ہو ۔ اب آپکی آمدنی کم اور خرچہ زیادہ ہو گئے تو ہم خسارے میں ہی جایئں گے-پچھلے 5 سال میں اس حکومت نے جتنی لوٹ مار کی اور غلط پالیسیز کی وجہ سے سوائے چین کے کسی ملک نے انویسٹمینٹ میں کوئی خاس دلچسپی نہیں لی- اور یوں ہم اس میں پیچھے رہ گئے- لہذا ہم قرضے لینے پر مجبور ہوئے- اور یوں ہماری معیشت کا پٹھا بیٹھ گیا- اور اشتہاروں میں کہتے ہیں کہ ہم نے یہ ترقی کرلی وہ ترقی کرلی- صرف سڑک بنانا ترقی نہیں ہوتی- ترقی ہمیشہ ماپی جاتی کہ اس ملک کے باشندوں کی فی کس آمدنی کتنی- ہمارے ملک میں فی کس ایوریج آمدنی 15 ہزار روپے یعنی 130 ڈالر ہے جبکہ یہی آمدنی امریکہ میں فی کس آمدنی 2000 ڈالر یعنی سوا 2 لاکھ روپے کے قریب ہے- یہ ہے ترقی کا پیمانہ- جب کرپشن رکے گی تو آپکے ملک میں بیرونی انویستمینٹ آئے گی، کاروبار ترقی کرے گا آپکی برآمدات بڑھیں گی اور یوں ڈالر کی قیمت کم ہوگی اور آپکے روپے کی ویلیو زیادہ ہوگی- اور مہنگائی کم ہوجائے گی اور آپکی بچت زیادہ بڑھ جائے گی- یہ پڑھی لکھی باتیں ہیں جو آپکو کوئی دانشور نہیں بتائے گا- کیونکہ یہ راز اگر انہوں نے آپکو بتادیا تو اپنے مالکوں سے مار پڑے گی کہ وہ انکا فائدہ کی بجائے نقصان کررہے ہیں- اس لیئے سوچنے کی باری اب آپ کی ہے.

Comments

Popular posts from this blog

Guman By Jaun Elia Poetry Book Pdf Download

Goya By Jaun Elia Pdf Download free