پانچ سال قبل پروفیسر نے خواب میں دیکھا کہ حضرت عمرؒ 'باجوہ' کو حضرت محمد ﷺ کے پاس لے گئے
لاہور ( اخبار۔ 22 نومبر 2018ء) :معروف صحافی و کالم نگار اوریا مقبول جان کا اپنے ایک کالم ' ایک گواہی جس کی بہت ضرورت تھی' میں لکھنا ہے کہ مجھے ایک گواہی کے لیے ایک ایسے خواب کا ذکر کرنا ہے جو ایک نیک آدمی نے پانچ سال پہلے دیکھا تھا اور وہ خواب پورا ہو گیا۔بیس سے اکیس گریڈ میں جانے کے لیے ہمیں سٹاف کالج لاہور میں چھ ماہ کا کورس کرنا پڑتا ہے۔
اس کورس میں میرے ساتھ ایک برگیڈئیر بھی تھے جو جرنیل پروموٹ ہونے کے لیے یہ کورس کر رہے تھے۔یہ اس دور کی بات ہے جب جنرل راحیل شریف کو فوج کا سربراہ مقرر ہوئے ایک سال سے زائد کا عرصہ ہو چکا تھا۔بلوچ رجمنٹل سنٹر کے برگیڈئیر ان لوگوں میں سے ہیں جن سے اہل نظر کا بھی رابطہ رہتا ہے۔ایک دن میرے دوست برگیڈئیر ان سے ملنے کے لیے ایبٹ آباد گئے تو وہاں کراچی کے ایک مشہور استاد بھی موجود تھے
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ نومبر 2018ء) :معروف صحافی و کالم نگار اوریا مقبول جان کا اپنے ایک کالم ' ایک گواہی جس کی بہت ضرورت تھی' میں لکھنا ہے کہ مجھے ایک گواہی کے لیے ایک ایسے خواب کا ذکر کرنا ہے جو ایک نیک آدمی نے پانچ سال پہلے دیکھا تھا اور وہ خواب پورا ہو گیا۔بیس سے اکیس گریڈ میں جانے کے لیے ہمیں سٹاف کالج لاہور میں چھ ماہ کا کورس کرنا پڑتا ہے۔
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ نومبر 2018ء) :معروف صحافی و کالم نگار اوریا مقبول جان کا اپنے ایک کالم ' ایک گواہی جس کی بہت ضرورت تھی' میں لکھنا ہے کہ مجھے ایک گواہی کے لیے ایک ایسے خواب کا ذکر کرنا ہے جو ایک نیک آدمی نے پانچ سال پہلے دیکھا تھا اور وہ خواب پورا ہو گیا۔بیس سے اکیس گریڈ میں جانے کے لیے ہمیں سٹاف کالج لاہور میں چھ ماہ کا کورس کرنا پڑتا ہے۔
اس کورس میں میرے ساتھ ایک برگیڈئیر بھی تھے جو جرنیل پروموٹ ہونے کے لیے یہ کورس کر رہے تھے۔یہ اس دور کی بات ہے جب جنرل راحیل شریف کو فوج کا سربراہ مقرر ہوئے ایک سال سے زائد کا عرصہ ہو چکا تھا۔بلوچ رجمنٹل سنٹر کے برگیڈئیر ان لوگوں میں سے ہیں جن سے اہل نظر کا بھی رابطہ رہتا ہے۔ایک دن میرے دوست برگیڈئیر ان سے ملنے کے لیے ایبٹ آباد گئے تو وہاں کراچی کے ایک مشہور استاد بھی موجود تھے
انہوں نے وہاں اپنا ایک خواب سنایا کہ میں نے
خواب میں رسول اکرم ﷺ کی محفل دیکھی۔جس میں حضرت عمرؒ فوجکے کسی 'باجوہ' جرنیل کو ساتھ لےکر آئے اور بیٹھ گئے۔رسول اکرم ﷺ نے اسے کچھ عطا کرنے کے لیے ہاتھ آگے بڑھایا تو جرنیل نے اسے بائیں ہاتھ سے لینا چاہا۔جس پر حضرت عمرؒ نے بایاں ہاتھ پیچھے کر کے دایاں ہاتھ آگے کروایا۔اوررسول ﷺ اسے جو عطا کرنا چاہتے تھے کر دیا گیا اس کے بارے میں خواب دیکھنے والے کو علم نہیں۔
انہوں نے وہاں اپنا ایک خواب سنایا کہ میں نے
خواب میں رسول اکرم ﷺ کی محفل دیکھی۔جس میں حضرت عمرؒ فوجکے کسی 'باجوہ' جرنیل کو ساتھ لےکر آئے اور بیٹھ گئے۔رسول اکرم ﷺ نے اسے کچھ عطا کرنے کے لیے ہاتھ آگے بڑھایا تو جرنیل نے اسے بائیں ہاتھ سے لینا چاہا۔جس پر حضرت عمرؒ نے بایاں ہاتھ پیچھے کر کے دایاں ہاتھ آگے کروایا۔اوررسول ﷺ اسے جو عطا کرنا چاہتے تھے کر دیا گیا اس کے بارے میں خواب دیکھنے والے کو علم نہیں۔
اس بات پر وہاں موجود فوجیوں کے کان ایک دم کھڑے ہو گئے۔دنوں برگیڈئیر نے حساب لگایا تو اس وقت چار جاٹ جرنیل تھے۔تصاویر دکھائی گئیں تو پروفیسر صاحب نے تصویر میں خواب میں نظر آنے والے جرنیل کو پہچان لیا۔ایک بار ان پروفیسر نے جرنیل سے اپنا خواب بیان کیا تو جنرل صاحب نے پوچھا کہ اس خواب کی تعبیر کیا ہو سکتی ہے۔تو پروفیسر نے جواب دیا کہ ہو سکتا ہے کہ آپ اگلے آرمی چیف ہوں۔
جس پر جرنل صاحب نے زوردار قہقہہ لگایا اور کہا میں اپنے گروپ میں پانچویں نمبر پر ہوں اور مجھ سے سینئیر تمام لوگ مجھ سے زیادہ قابل ہیں اور اثرو رسوخ بھی رکھتے ہیں۔اوریا مقبول جان مزید لکھتے ہیں کہ ان پروفیسر کو بعد میں سخت تفتیش اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور پھر وہ ملک چھوڑ کر چلے گئے تاہم ان کا خواب سچ ثابت ہو گیا
Comments
Post a Comment